اسلام آباد( نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر پولیس اورکار سوار خاتون سیدہ عالیہ کاظمی میں بحث وتکرارکی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں خاتون کو پنجابی زبان میں مبینہ بدتمیزی کے بعد پولیس اہلکاروں کے مقابل اونچی آواز میں ردعمل ظاہر کرتے دکھایا گیا ہے۔یہ ویڈیو وہاں سے گزرنے والے نجی ٹی وی چینل کےایک رپورٹر نے بنائی اور انہوں نے خاتون سے سوالات بھی کیے۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ تاثر ملا جیسے پنجابی بولنے پر وہ غصہ میں آئیں۔جب کہ سیدہ عالیہ کاظمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پنجابی زبان بولنے پر غصہ نہیں کیا بلکہ پولیس اہلکار نے انہیں کہا ’سوہنیوں شیشہ تھلے کرو تے موبائل سائیڈ تےکر کے گل تے سنو۔‘ اس معاملہ کو ملکی اور بھارتی میڈیا، سوشل میڈیا پر اٹھایا گیا ہے جب کہ حقائق کوئی نہیں بتا رہا۔انہوں نے بتایا کہ وہ اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔ ’پولیس اہلکار ہم شہریوں کے تحفظ کے لیے تنخواہ لیتے ہیں لہذا انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ خواتین سے ناپسندیدہ انداز گفتگو اپنائیں۔‘ انہوں نے کہاکہ جب وہ چیک پوسٹ پر پہنچیں تو گاڑی وہ خود چلارہی تھیں۔ وہاں پر موجود دو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ دیا تو انہوں نے گاڑی روک دی ایک اہلکار قریب آیا اور بے ہودہ انداز میں پنجابی میں عجیب لہجہ بنا کر بدتمیزی کی جو انہیں بری لگی اور انہوں نے اپناردعمل ظاہر کیا۔ان سے پوچھاگیاکہ کیا آپ نے پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی کی درخواست دی؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ ان کے پاس اتناوقت نہیں کہ وہ اس معاملے کو آگے بڑھاتیں تاہم اگر ان کے خلاف کسی کارروائی کی کوشش کی گئی تو وہ پورامعاملہ سامنے لائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف کوئی بھی کارروائی کی درخواست دے تو اس کا بھی جواب دوں گی کیوں کہ یہ یک طرفہ کہانی بنائی جارہی ہے۔ گاڑی سے باہر نکلنے سے پہلے جو پولیس اہلکار نے کہا وہ کسی کو نہیں معلوم ہوا۔‘اس واقعے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے ایک وکیل ایس ایم کامران نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو درخواست بھجوائی کہ انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں سفید مہران پر سوار خاتون پولیس اہلکارکے پنجابی بولنے پر اسے بدتمیزی قراردے رہی ہیں۔ اس بات پر انہوں نے جھگڑا بھی کیا کہ پنجابی زبان میں بات کیوں کی گئی اور گاڑی کھڑی کر کے لائن بلاک کر دی۔ پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کر کے عورت ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا جو کار سرکار میں مداخلت ہے۔ ان خاتون کی وجہ سے پنجابی ہونے کے ناطے ان کی دل آزاری ہوئی ہے کیوں کہ پنجابی زبان ان کی مادری زبان ہے۔ خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
