اسلام آباد( نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی قریبی ساتھی اور ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کی زد میں آ گئی ہیں۔میڈیا کے مطابق وہ ڈیجیٹل پاکستان سے منسلک ایک پرائیویٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائرکٹرز میں شامل ہیں۔وزیراعظم نے گزشتہ برس 5 دسمبر کو ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کاآغاز کیا تھا اور مس ایدروس کو اس کا سربراہ بنایا تھا، وہ پہلے گوگل میں اعلیٰ
عہدے پر فائز تھیں جہاں سے انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔فروری میں تانیہ ایدروس کو وزیراعظم کا خصوصی مشیر برائے ڈیجیٹل پاکستان بنا دیا گیا، یہ پروگرام براہ راست وزیراعظم کی زیرنگرانی کام کرتا ہے۔ڈان اخبار کے مطابق اسی ماہ ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن (ڈی پی ایف) نام کے ایک نان پرافٹ ادارہ ایس ای سی پی کے تحت رجسٹرڈ ہوا جس کا مقصد ڈیجیٹل پاکستان پروگرام میں معاونت کرنا تھا۔ایس ای سی پی کی ویب سائیٹ کے مطابق ڈی پی ایف کے بانی ڈائرکٹرز میں تانیہ ایدروس، جہانگیر ترین، کریم ٹیکسی کمپنی کے سی ای او مدثر الیاس شیخ اور جہانگیرترین کے وکیل سکندر بشیر محمد شامل تھے۔کمپنی میں تانیہ ایدروس کی شمولیت اور اس کی فنڈنگ اور آپریشنز میں غیرشفافیت نے مفادات کے ٹکراؤ کے خدشات پیدا کر دیے۔ اس حوالے سے ٹانیہ ایدروس کا کہنا ہے کہ ڈی پی ایف کا مقصد حکومت کو مختلف شعبے ڈیجیٹل کرنے میں مفت مدد مہیا کرنا ہے، یہ ادارہ حکومت سے کوئی پیسے نہیں لیتا بلکہ عطیہ دینے والوں سے فنڈ اکٹھا کرتا ہے، یہ حکومت پر بوجھ نہیں بلکہ اس کا بوجھ کم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔جہانگیر ترین کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بلاشبہ ادارے کی ٹیم کا حصہ تھے لیکن انہوں نے اپنے ذاتی معاملات اور کاروباری مصروفیات کے باعث اپریل میں بورڈ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔تانیہ ایدروس نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے 15 اپریل کو ادارے کے ممبر اور ڈائرکٹر کے طور پر استعفیٰ دیا تھا
جسے ایس ای سی پی نے 23 اپریل کو منظور کر لیا تھا، ان کے وکیل نے بھی ادارے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔بورڈ آف ڈائرکٹرز نے ابھی ان دونوں افراد کی جگہ نئی تعیناتیاں کرنی ہیں، تانیہ ایدروس نے بتایا کہ کورونا کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایف کا کوئی ڈائرکٹر یا چیئرپرسن اگر سرکاری عہدیدار ہو تو وہ ادارے سے کسی قسم کی تنخواہ نہیں لیتا۔