اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ کچھ لوگ میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے میاں محمد نواز شریف کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔جہانگیر ترین کا اپنے موقف میں مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے نہ میں نے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی رابطہ کرنے کا کوئی ارادہ نہ رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد چینی بحران میں ملوث
جہانگیر ترین کو ملک سے فرار قرار دیا جا رہا ہے اور ان کے ملک سے فرار ہونے کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیا جا رہا ہے،پوزیشن کے الزامات کا جواب دیتےہوئے جہانگیرترین کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ میں ملک سے بھاگا ہوا نہیں ہوں بلکہ علاج کی غرض سے لندن میں آیا ہوں۔جہانگیر ترین کا مذکورہ موقف نجی ٹی وی پر چلنے والے پروگرام پاکستان ٹونائٹ کے میزبان کا بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے جہانگیر ترین کو ملک سے فرار دیا جا رہا تھا جس پر میں نے جہانگیر ترین کا موقف لینے کے لئے ان سے رابطہ کیا تو جہانگیر ترین کا مجھ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ کچھ لوگ میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے میاں محمد نواز شریف کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔جہانگیر ترین کا اپنے موقف میں مزید کہنا تھا کہ پاکستان
مسلم لیگ ن سے نہ میں نے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی رابطہ کرنے کا کوئیارادہ نہ رکھتا ہوں، ن لیگ کا میڈیا سیل میرے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، نواز شریف کے خلاف پاناما کے ثبوت میں لے کر آیا، یہ کیسے ممکن ہے کہ میں انہیں نواز شریف کے ساتھ رابطہ کرو جن کے خلاف میں پانامہ کے ثبوت لے کر آیا تھا، ایسا کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔پاکستان ٹونائٹ کے میزبان کو اپنا مؤقف دیتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے جس پر نہ کبھی سمجھوتا کیا ہے اور نہ ہی کبھی کروں گا، لوگوں کی جانب سے جو مجھ پر تنقید کی جا رہی ہے کہ احتساب کے ڈر سے میں بھاگ کر لندن بیٹھا ہوں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے، میں علاج کی غرض سے لندن آیا ہوں نہ کے بھاگ کر، جیسے ہی صحت بہتر ہو جائے گی میں واپس وطن پلٹ آؤں گا۔