اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر ملکی صحافی اورتجزیہ کا ررئوف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس کی خفیہ دستاویزات جہانگیر خان ترین کے پاس پہنچ گئیں۔ رئوف کلاسراکہتے ہیں کہ ایسے اہم اجلاسوں کی خفیہ دستاویزات کو صحافیوں کو لیک نہیں کرنا چاہیے۔ صحافیوں کے پیچھے تو ایجنسیاں بھی لگی ہوئی ہوتی ہیں۔ انھوںنے کہا کہ کابینہ اجلاس کی کارروائی کے دوران کچھ ایسے منٹس شامل کیے گئے جن کا مقصد سبسڈی دینے کے موجودہ حکومت کے فیصلے کو جواز فراہم کرنا تھا۔ اس
اجلاس کے دوران جہانگیر ترین،چودھری مونس الٰہی، خسرو بختیار ، مسلم لیگ ن اور پی پی کے رہنماؤں کی شوگر ملز کے فراڈ اور کرپشن کی داستانیں بھی سنائی گئیں۔ سینئر صحافی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس خفیہ میٹنگ کی کارروائی کو شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی پٹیشن کے ساتھ پیش
کیا اور اس کی بنا پر قانونی ریلیف بھی حاصل کی۔پٹیشن میں کہا گیا کہ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کےلئے چینی چینی چور، کرپٹ اور مافیا مافیا کی رٹ لگا رہی ہے۔