اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا ازخود نوٹس کیس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( این ڈی ایم اے) پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے کو معلوم ہی نہیں عدالت کے ساتھ کیسے چلنا ہے ہم وزیراعظم کو کہہ دیتے ہیں کہ سارا این ڈی ایم اے فارغ کردیں اور کسی کو ایک پیسہ بھی نہیں کھانے دیں گے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کورونا ازخود نوٹس
کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں این ڈی ایم اے کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چین سے الحفیظ کے نام سے مشینری درآمد کی گئی، اس کے دستاویزات کہاں ہیں؟ گزشتہ 3 سماعتوں سے دستاویزات مانگے جا رہے ہیں، الحفیظ کیا ہے؟ کون ہے؟ مالک کون ہے؟ کچھ سامنے نہیں آیا، تین بار حکم دینے کے باوجود دستاویز کیوں نہیں دی گئیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ جو مشینری چائنا سے درآمد کی گئی اس کی قیمت کس نے ادا کی؟ جہاز چارٹرڈ کرنے اور اس کی ادائیگیوں کی تفصیلات کہاں ہیں؟ اس پر ڈائریکٹر ایڈمن این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ایل سی کمپنی نے خریدی ہے اور کسٹم کو ڈیوٹی دی ہے، کمپنی کی مشینری این ڈی ایم اے نے امپورٹ نہیں کی۔نمائندہ این ڈی ایم اے کے جواب پر چیف
جسٹس نے کہا کہ ابھی تک کمپنی کا مالک سامنے نہیں آسکا، اصل مسئلہ کسٹم اور دیگر قوانین پر عمل نا ہونا ہے، عدالتی احکامات کو سنجیدہ تک نہیں لیا، کیوں نہ این ڈی ایم اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں، ہم یہاں وضاحت کیلئے نہیں بیٹھے، وزیراعظم کو کہہ دیتے ہیں کہ چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہٹادیں کیونکہ عدالتی احکامات کی تضحیک کی گئی۔ ایک ہی کمپنی کو کیسے رعایت دی گئی، ہم وزیراعظم کو کہہ دیتے ہیں کہ سارا این ڈی ایم اے فارغ کردیں اور کسی کو ایک پیسہ بھی نہیں کھانے دیں گے۔