کراچی(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کی پوتی ، بے نظیر بھٹو کی بھتیجی اور مرتضیٰ علی بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹونے گھوسٹ سکولوں کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا۔ سندھ کے شہر سجاول کے تعلیمی ادارے کی ایسی تصاویر شیئر کردیں کہ خود آصف زرداری بھی پریشان ہوجائیں۔ انہوں نے پاکستانیوں سے اپنے علاقوںکے گھوسٹ سکولوں کی تصاویر شیئر کرنے اور مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز کوٹیگ کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ایک پوسٹ میں انہوں نے خود بھی گھوسٹ سکولوں کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ اپنی ایک ٹویٹ میں ویران اور اجڑے ہوئے ایک سکول کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ”کیا آپ کے علاقہ میں کوئی گھوسٹ سکول ہے؟ (اگر ہے تو ) اس کی تصویر لیں، تفصیلات جمع کریں اور پھر پوسٹ کریں، پتہ چلائیں حلقہ کا ایم این اے اور ایم پی اے کون ہے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کتنی نسلوں کو یوں لاوارث چھوڑا جائے گا؟ فاطمہ بھٹو نے سکول کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’ یہ کرپشن ہے جس پر عمل ہو رہا ہے، یہ گورنمنٹ سرشاہنواز بھٹو بوائزسکول ہے جو کہ سندھ کے شہر سجاول میں واقع ہے ۔ (اس کا نام میرے پردادا کے نام پر رکھا گیا ہے اور شاید مقامی حکومت کی نگرانی میں ہے)یہ سکول گزشتہ بارہ سالہ سے یونہی بند پڑ اہے“۔ اپنے سلسلہ وار ٹویٹ میں فاطمہ نے مزید تصاویر بھی شیئر کیں ، ایک تصویر کو انہوں نے کیپشن دیا کہ ’یہ کھڑکی ہے جو چھوٹی ہونے کے ساتھ کوڑے اور گندگی سے بھری ہوئی ہے۔ اس کی چھت گرچکی ہے، بارہ سال ہوچکے (تقریبا ایک نسل)میں سے کوئی بھی سجاول کے ایک گاوں میں واقع اس سکول میں نہیں پڑھ سکا“۔ فاطمہ بھٹو نے کہا”سجاول کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی کا شمار پاکستان کےانتہائی طاقتور اور امیر ترین طبقے میں ہوتا ہے۔ کیا وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو بنیادی حق دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے یا پھر انہیں پرواہ ہی نہیں ہے؟ واضح رہے کہ سجاول IIکے حلقہ پی ایس 76سے منتخب ایم پی اے محمد علی ملکانی صحت اور ریونیوسمیت دیگر کئی کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ سٹینڈنگ کمیٹی برائے سکول ایجوکیشن (میٹرک تک)کے رکن بھی ہیں۔
