اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے یوم آزادی کے موقع پر پر قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے طویل مذاکرات کے بعد ہمارا معاہدہ ہوگیا جس سے بجلی سستی ہوگی،جب اقتدار ملا تو دو بوجھ تھے، ایک ماضی کی حکومتوں کا قرض اور دوسرا بوجھ پاور سیکٹر کا تھا، بجلی مہنگی بن رہی ہے ،اس لئے ہماری صنعت دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکتی،آج معیشت بھی چل رہی ہے اور ملک میں کورونا کے کیسز بھی کم ہوئے اسمیں کوئی شک نہیں کہ ہم منزل پر پہنچ جائیں گے، لوگوں کا اعتمادآیا ہے، اسٹاک مارکیٹ تیزی سے اوپر بڑھنا شروع ہوگئی ہے، اللہ کا شکر ہے ہماری آمدنی بڑھنا شروع ہوگئی ہے، ساری دنیا میں ایکسپورٹ کو نقصان ہوا مگر
ہماری ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے، اب حالات مزید بہتر ہوں گے،ہماری قوم حق خودارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ ہے، ہم کشمیریوں کو ہر سطح پر ہر طرح کا تعاون فراہم کریں گے، کورونا وائرس مکمل ختم نہیں ہوا ،احتیاط کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں۔جمعہ کو سرکاری ٹی وی پر قوم کے نام اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے عظیم خواب کی تعبیر ہے، وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے جس میں قانون کی بالا دستی ہو۔ انہوںنے کہاکہ سب انسانوںکو برابر کے حقوق حاصل ہوں اور ریاست ان کے حقوق کی ضمانت دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سفر کی جانب گامزن ہیں اور جدوجہد کے ذریعے منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج قوم کو کورونا وائرس کا مل کر مقابلہ کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتاہوں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے جس طرح کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کی ہے شاید ہی کسی قوم میں اس طرح کی مثال مل سکے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں خدشہ تھا کہ کورونا وائرس کے باعث ایک طرف لوگ بیماری سے جاں بحق ہوں گے اور دوسری جانب معیشت تباہ حال ہونے کے باعث بھوک سے مریں گے تاہم اللہ تعالیٰ کا خاص شکر اور کرم ہے کہ کورونا کیسز میں بھی کمی آئی ہے اور معیشت بھی بہتری کی جانب گامزن ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسان کوشش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کامیابی عطا کرتا ہے۔ وزیراعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں کیونکہ اس وبا سے بچنے کے لئے یہ سب سے ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں قوم کی تیسری مبارک باد معیشت کی صورتحال بہتر ہونے پر دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال بہت مشکل میں گزرے،جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات کا سامنا تھا، ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس فارن ایکسچینج نہیں تھا اور ہم ڈیفالٹ کررہے تھے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم خدانخواسہ ڈیفالٹ کر جاتے تو اس کے بہت برے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ ڈیفالٹ کرنے سے ڈالر آنا بند ہو جاتے ہیں اور روپے کی قدر گر جاتی جس سے چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے محفوظ ہو کر بہت بری مہنگائی سے بچ گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ عوام کے لئے ابھی بھی مشکل حالات لیکن صورتحال اب بہتر ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے،لوگوں کا اعتماد بڑھنا شروع ہو گیا ہے، ہماری حکومت نے تعمیراتی شعبے کو وہ مراعات دی ہیں جو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیں۔انہوںنے کہاکہ 40 سے زائد صنعتیں تعمیرات کے شعبے سے واستہ ہیں، تعمیرات کو کے شعبے کو مراعات دینے سے ان صنعتوں کی بھی ترقی ہو رہی ہے اور روزگار ملنا شروع ہو گیا ہے اور دولت کی پیداوار بڑھنے سے وصولی بھی بہتر ہو گی جس سے کمزور طبقات پر خرچ کرنے کے لئے حکومت کو رقم دستیاب ہو گی اور ہم قرضوں کی ادائیگی بھی کر سکیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سابق حکومتوں کی پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے کیونکہ جس قیمت پر ہم بجلی لے رہے تھے اس سے کم پر صارفین کو فراہم کررہے تھے۔ اس طریقے سے کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا ۔ ہماری حکومت نے پاور کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کئے اور طویل ملاقات کے بعد ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کی تفصیلات سے متعلقہ حکام جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے صنعتوں اور عوام کو فائدہ ہو گا۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری کو کم کرنے کے لئے حکومت اصلاحات کا پیکج لا رہی ہے جس سے چوری بھی کم ہو گی اور بجلی کی قیمت بھی کم کی جائے گی۔ اس سے صنعتوں کو فروغ حاصل ہو گااور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔