چاغی(آن لائن)بلوچستان کے سب سے بڑے زرعی ضلع نصیرآباد میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرنے لگا ڈیرہ مرادجمالی میں آٹا ڈیلروں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی جبکہ یوٹیلٹی اسٹوروں سے آٹا چینی غائب 1800سو والا آٹے کا اپسیشل تھیلا 2650روپے فروخت کرنے لگے ہوٹلوں پر دس روپے والی روٹی پندرہ روپے فروخت ہونے لگی بڑے بڑے زمینداروں مل مالکان کے وارے نہارے ہو گئے تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والا ضلع نصیرآباد میں آٹے کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگا ہے چکی آٹا فی من 2100سو روپے جبکہ فلور فل کا اسپیشل آٹااچانک اٹھارہ
سو روپے سے 2650سو پچاس روپے میں بھی آٹا ڈیلروں نے بلیک پر فروخت کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے ڈیرہ مرادجمالی کے ہوٹلوں پر دس روپے والی روٹی پندرہ روپے میں فروخت کرنے لگے ہیں جبکہ یوٹیلٹی اسٹور بھی شو پیس بن گئے آٹا چینی غائب ہے جس کی وجہ سے تاجر آٹا چینی منہ مانگے نرخوں پر فروخت کرنے لگے ہیں ڈیرہ مرادجمالی میں آٹے چینی کی ذخیرہ اندوزی کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر نصیرآباد حافظ محمد قاسم کاکڑ نے آٹے کی ذخیرہ اندوزی مہنگے داموں فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر محترمہ حدیبیہ جمالی تحصیلدار بہادر خان کھوسہ کو فوری کا رروائی کی ہدایت دیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب خضدار میں بیشتر یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی، آٹا، نایاب ہو گئیں۔ اشیائے خورونوش کی عدم دستیابی کی وجہ سے
شہری اوپن مارکیٹ سے خریداری پر مجبور ہیں۔یوٹیلٹی اسٹورز محکمانہ غفلت کی بھینٹ چڑھنے لگے، وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دی گئی 16 ارب روپے کی خطیر سبسڈی کے ثمرات سے بھی خضدارکے شہری محروم رہ گئے۔ شہر کے بیشتر یوٹیلٹی اسٹورز پر گھی، آٹا، چینی اور مختلف دالیں نایاب ہو گئیں۔ خریداری کیلئے آنے والے شہری بھی خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔دوسری جانب ریژنل مینیجر یوٹیلٹی اسٹورز کی تو منطق ہی نرالی ہے۔ کہتے ہیں تمام اسٹورز پر اشیاء کی فراوانی اور شہریوں کو ریلیف فراہم کی جا رہی ہے۔